تحریر: مولانا تقی عباس رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی। رحمتوں اور برکتوں کی نوید لانے والا توبہ و استغفار، اطاعت و عبادت اور بخشش و مغفرت کا یہ عظیم مہینہ جسکی روحانیت ہم سب محسوس کر رہے ہیں عنقریب کچھ دنوں میں ہم سے رخصت ہونے والا ہے۔
جو قرآن کی بہار کا مہینہ تھا جو اسلام کا سب سے زیادہ قابلِ قدر اور مسلمان مومنوں کے لئے بہار کی حیثیت رکھتا تھا، جو آتش جہنم سے نجات کا ذریعہ اور روزے داروں کو دنیاوی آلائش سے پاک کرنے کا مہینہ تھا، یہ مہینہ مومنوں کو قرب الہی کی لذتوں سے نزدیک تر کرنے کا بہترین ذریعہ تھا، یہ مہینہ اللہ کے خاص بندوں کے رزق بڑھائے جانے کا مہینہ تھا جس کی جدائی بڑی شاق ہے، جس کے جانے کی کسک ہر صاحب ایمان کے دل میں باقی رہے گی۔
اے اولیاء الہی کی عید کے مہینے تجھ پر ہم روزہ داروں کا سلام
اے خدا کے محترم مہینے تو ہم سے رخصت ہونے والا ہے اور جلے نصیبوں نے نہ تو تیری تعظیم و توقیر کو درک کیا اور نہ ہی کما حقہ اپنے خدائے بزرگ و برتر کی عبادت و اطاعت کر سکے۔
سلام ہو تجھ پر اے اوقات میں سے بہترین ساتھی اور ایام و ساعات میں سے بہترین مہینے۔
سلام ہو تجھ پر اے وہ ماہ مبارک جس میں آرزوئیں قریب تر ہوگئیں اور اعمال کے صحیفہ منتشر ہوگئے۔
سلا م ہو تجھ پر اے وہ ہمنشین جو رہا تو اس کی منزلت عظیم رہی اور چلا گیا تو اس کے فراق نے رنجیدہ بنا دیا۔
کرب آنکھوں سے عیاں دل میں کسک باقی ہے
تیرے جانے کی خلش آج تلک باقی ہے
یقیناً!شھر ضيافۃ اللہ، اللہ کی مہمان نوازی کا یہ مہینہ ہم سے رخصت تو ہوا مگر! ہمیں تقویٰ و پرہیزگاری کے ذریعے اللہ کا قرب پا لینے کا درس دے گیا۔
نزول قرآن اور روزے رکھنے کے اس مبارک مہینہ جاتے جاتے امت اسلامیہ کے ہر فرد کو گناہ کی ممانعت اور نفس کو ہر حال میں پاکیزہ رکھنے کی تاکید کر گیا۔
نماز، دعا اور تلاوت قرآن کریم کا یہ مہینہ الوداع تو کہہ گیا مگر! ہمارے دامن مرادکو خود احتسابی ، یکجہتی ، صبر و برداشت، اخلاص، خشوع و خضوع کے ساتھ خدا کی اطاعت و عبادات کے در بے بہا سے بھر گیا۔
صبر و تحمل، ایثار و ہمدردی کا یہ عظیم الشان مہینہ ہم جدا تو ہوگیا مگر! ہمیں نماز باجماعت کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ وقت کی پابندی اس کی قدردانی، اس کا صحیح استعمال اور بیکار و فضول باتوں سے اجتناب کا گر سکھا گیا۔
عفو و رحمت کا یہ مہینہ جاتے جاتے ہمیں اپنے چھوٹوں پر شفقت و رحم کرنے اور اپنے بڑوں کے ساتھ ادب واِحترام سے پیش آنے کا درس دے گیا. نیز ہمیں اپنے ان بہن بھائیوں کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھنا سکھا گیا جو ہماری توجہ کے بہت زیادہ مستحق ہیں۔
ماہ رمضان انہیں دنیا و آخرت میں نجات و کامیابی اور فوز و فلاح کی نوید سنا گیاجنہوں نے پورے مہینے قرب الہی کی لذتوں کو محسوس کیا اور رضائے الٰہی کی خاطر خدا اور اس کے رسول کے احکام پر کار بند تھے ہیں اور ہمیشہ رہنے والے ہیں اور ان افراد کا اس ماہ عظیم سے کیا تعلق؟۔
جسے یہ معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ ماہ مبارک رمضان کب آیا اور کب گزر گیا، کیوں آیا اور کیوں گزر گیا ایسے ہی لوگ خسارے میں تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
اللہ کے اس محترم مہینہ نے جاتے جاتے یہ پیغام دے دیا کہ اگر کوئی بھی شخص میرے صفات سے متصف ہوجائے تو اس کا پورا سال ماہ رمضان اور سال کی ہر رات شب قدر جیسی ہوگی اور وہ ہمیشہ ضیافت الہی سے سرشار رہے گا۔
ماہ صیام اور ماہ قرآن رخصت ہوتے اپنے ان روزہ داروں اور قاریان قرآن کو جنہوں نے اللہ اور اس کے مہینے کی تعظیم میں گرمی کی حدت وشدت میں روزے کی محنت ومشقت برداشت کئے، بخشش و مغفرت اور دعاؤں کی قبولیت کی سند بشکل عید دے گیا کہ :
یہ خوشی ہے روزہ داروں کے لئے
روزے جو گئے ان کی رسید آئی ہے
یہ عید کا انعام ان لوگوں کے لئے ہے جنہوں نے اس ماہ مبارک کی بر کتوں ، رحمتوں کو سمیٹا، گناہوں کو بخشوایا، قیام اللیل کیا، دن کو روزے رکھے، سب سے قطع تعلق ہوکر اللہ سے تعلق کو مضبوط کیا،صبر و ایثار کو اپنایا ، مساجد کو آباد کیا، ، قرآن مجید کوسنا اور سنایا، اپنی جبینوں کو اللہ ربّ العزت کے حضور جھکایا، اپنی زندگیاں، شب روز، معاملات، معمولات، کاروبار، گھربار کو اسلام کے مطابق ڈھالنے کا عہد کیا۔
عید الفطر ماہ رمضان کے ان روزوں کا انعام ، اور امت مسلمہ کے مسلمانوں کے لئے خوشیوں کی نوید ہے لہذا ہمیں احتیاط کا دامن تھامتے ہوئے اس دن دنیوی مکروفریب اور گناہوں سے مبرہ ہو کر آخرت کے بارے میں سوچے اور اس بات پر غور و فکر کرے کہ امسال ماہ رمضان میں اس نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے*!نیزعید سعید کی خوشیوں کے مسرت لمحات میں ایسے تمام کام سے بچے جو شعائر اسلام کے منافی ہوں۔
آپ سبھی کو عید سعید فطر کی خوشیاں مبارک ہوں خداوندعالم ہمیں توفیق دے کہ اس بابرکت مہینے کے نور سے جو کسب فیض کیا ہے اس سے اپنی روزمرہ زندگی کی تاریکیوں کو مٹا سکیں اور اس کا صحیح حق ادا کر سکیں۔
اس بار کی عید اپنے پاکیزہ جذبوں کو گواہ بنا کر اس کے نام کریں جو ہمارے دلوں کی دھڑکن، دنیائے انسانی کا مسیحا آسمان ولایت و امامت کی بارہویں کڑی امام عصر علیہ السلام کے جن کے آنے کا انتظار ساری دنیا کو ہے۔
ہے انتظار مقدر تو انتظار کرو
پر اپنے دل کی فضا کو بھی خوش گوار کرو
تمہارے پیچھے لگی ہیں اداسیاں کب سے
کسی پڑاؤ پر رک کر انہیں شکار کرو
امام عصر علیہ السلام کا ظہور پر نور ہی موجودہ تمام مصائب و آلام کا مداوا قرار پائے گا۔
کروناوائرس جیسی مہلک بیماری میں مبتلا ہوکر جان و مال کو کھو دینے والے درد کے ماروں کی بس ایک ہی تمنا ہے :
اللّهمَّ عجل لولیک الفرج